کوئی صورت سے گر صفا ہو

کوئی صورت سے گر صفا ہو

آئنۂ دل خدا‌ نما ہو

ماشاء اللہ چشم بد دور

کیا خوب جوان مہ لقا ہو

منصف ہوں شیخ و گبر دل میں

قصہ چک جائے فیصلہ ہو

دوزخ کو بھی مات کر دیا ہے

اے سوزش دل ترا برا ہو

مسند کیسی فقیر ہوں میں

تھوڑی سی جگہ ہو بوریا ہو

کہتے ہیں وہ میرے دیکھنے پر

دیکھو کوئی نہ دیکھتا ہو

معلوم ہیں واعظوں کی باتیں

اس سے کہیں جو نہ جانتا ہو

یارو سمجھاؤ اس صنم کو

کیسے تم بندۂ خدا ہو

گلچیں ممکن ہے پھول توڑے

بلبل نالہ بھی جانتا ہو

کس سے ملتا ہے دیکھ اے دل

غافل ایسا نہ ہو دغا ہو

سن لے کبھی مجھ فقیر کی بھی

اللہ کرے ترا بھلا ہو

یہ حال ہے نقد دل کو کھو کر

جیسے کوئی لٹا ہوا ہو

الٹی الٹی نہ کیوں ہوں باتیں

ٹیڑھی ٹیڑھی ہے خفا خفا ہو

بندہ باہر کبھی نہیں ہے

جب چاہے اجل کا سامنا ہو

اللہ کرے نامۂ عمل پر

تیرا نقشہ کھنچا ہوا ہو

اے یار کبھی تو کام آؤ

اتنی مدت کی آشنا ہو

ابرو سے چشم سے نگہ سے

آفت ہو قہر ہو بلا ہو

کب سے امید و بیم میں ہیں

جو کچھ ہونا ہو یا خدا ہو

کچھ رحم بھی ہے خدا خدا کر

بندے سے صبر تا کجا ہو

پڑھتے ہو صباؔ بتوں کا کلمہ

کہنے کو بندۂ خدا ہو

(1098) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Surat Se Gar Safa Ho In Urdu By Famous Poet Wazir Ali Saba Lakhnavi. Koi Surat Se Gar Safa Ho is written by Wazir Ali Saba Lakhnavi. Enjoy reading Koi Surat Se Gar Safa Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wazir Ali Saba Lakhnavi. Free Dowlonad Koi Surat Se Gar Safa Ho by Wazir Ali Saba Lakhnavi in PDF.