اک خلا سا ہے جدھر دیکھو ادھر کچھ بھی نہیں

اک خلا سا ہے جدھر دیکھو ادھر کچھ بھی نہیں

آسماں کون و مکاں دیوار و در کچھ بھی نہیں

بڑھتا جاتا ہے اندھیرا جیسے جادو ہو کوئی

کوئی پڑھ لیجے دعا لیکن اثر کچھ بھی نہیں

جسم پر ہے کون سے عفریت کا سایہ سوار

بھاگتا ہے سر سے دھڑ جیسے کہ سر کچھ بھی نہیں

ہر نیا رستہ نکلتا ہے جو منزل کے لیے

ہم سے کہتا ہے پرانی رہ گزر کچھ بھی نہیں

اہتمام زندگی سے ہیں یہ سب نقش و نگار

ورنہ گھر کچھ بھی نہیں دیوار و در کچھ بھی نہیں

گھر میں اپنے ساتھ جب رکھوگے عامرؔ دیکھنا

جس کو تم کہتے ہو اب رشک قمر کچھ بھی نہیں

(832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek KHala Sa Hai Jidhar Dekho Idhar Kuchh Bhi Nahin In Urdu By Famous Poet Yaqoob Aamir. Ek KHala Sa Hai Jidhar Dekho Idhar Kuchh Bhi Nahin is written by Yaqoob Aamir. Enjoy reading Ek KHala Sa Hai Jidhar Dekho Idhar Kuchh Bhi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yaqoob Aamir. Free Dowlonad Ek KHala Sa Hai Jidhar Dekho Idhar Kuchh Bhi Nahin by Yaqoob Aamir in PDF.