عاشقی کے آشکارے ہو چکے

عاشقی کے آشکارے ہو چکے

حسن یکتا کے پکارے ہو چکے

اٹھ گیا پردہ جو فی مابین تھا

من و تو کے تھے اشارے ہو چکے

ہے بہار گلشن دنیا دو روز

بلبل و گل کے نظارے ہو چکے

چل دیئے اٹھ کر جہاں چاہے وہاں

ایک رنگی کے سہارے ہو چکے

یاس سے کہہ دیں گے وقت قتل ہم

ہم تو اے پیارے تمہارے ہو چکے

واصل‌ دریا جو قطرہ ہو گیا

غیریت کے تھے پکارے ہو چکے

گلشن ہستی میں دیکھی تھی بہار

اوج پر جو تھے ستارے ہو چکے

ورطۂ دریا کا غم جاتا رہا

غوطہ کھاتے تھے کنارے ہو چکے

نیک و بد سے تم کو مرکزؔ کیا غرض

دور دشمن تھے تمہارے ہو چکے

(1012) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aashiqi Ke Aashkare Ho Chuke In Urdu By Famous Poet Yasin Ali Khan Markaz. Aashiqi Ke Aashkare Ho Chuke is written by Yasin Ali Khan Markaz. Enjoy reading Aashiqi Ke Aashkare Ho Chuke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yasin Ali Khan Markaz. Free Dowlonad Aashiqi Ke Aashkare Ho Chuke by Yasin Ali Khan Markaz in PDF.