ڈھونڈھتا حق کو در بدر ہے تو

ڈھونڈھتا حق کو در بدر ہے تو

وائے اپنے سے بے خبر ہے تو

شان حق آشکار ہے تن سے

موجد‌ کلّ خیر و شر ہے تو

ایک میں کیا وجود جملہ ظہور

کل میں خود آپ با اثر ہے تو

قدرت کاملہ کو غور تو کر

بحر یکتائی کا گہر ہے تو

میٹ اپنی خودی خدا کو پا

نفع حاصل ہو کیا اگر ہے تو

مقتدر آپ ہر سبب کا ہے

اس لئے ہو گیا بشر ہے تو

خیر و شر کے حجاب میں کب تک

ظلمت کفر کا سحر ہے تو

تیری ہی شان کل ہویدا ہے

بندہ کہتا ہے کیوں کدھر ہے تو

آپ ہر شے میں جلوہ فرما ہیں

بے خبر کیا ہے با خبر ہے تو

مجھ پہ الزام آ نہیں سکتا

ہر طرح سے ادھر ادھر ہے تو

کوئی کچھ قلب کیا کرے تجھ کو

بے غل و غش وہ صاف زر ہے تو

کہہ رہا ہے ہمیشہ اِنی انا

جملہ اعمیٰ کا راہبر ہے تو

جو ہے منظور ہو رہا وہی

کس نتیجہ کا منتظر ہے تو

بالیقیں حق کی شان ہے تیری

مختصر یہ ہے مختصر ہے تو

نام تیرا خدا‌ نما ہے حجاب

دیدۂ دید کا بصر ہے تو

کوئی پاتا نہیں تجھے مرکزؔ

دو بہ دو آپ جلوہ گر ہے تو

(949) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

DhunDhta Haq Ko Dar-ba-dar Hai Tu In Urdu By Famous Poet Yasin Ali Khan Markaz. DhunDhta Haq Ko Dar-ba-dar Hai Tu is written by Yasin Ali Khan Markaz. Enjoy reading DhunDhta Haq Ko Dar-ba-dar Hai Tu Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yasin Ali Khan Markaz. Free Dowlonad DhunDhta Haq Ko Dar-ba-dar Hai Tu by Yasin Ali Khan Markaz in PDF.