لغزشیں تنہائیوں کی سب بتا دی جائیں گی

لغزشیں تنہائیوں کی سب بتا دی جائیں گی

رنگتیں چہروں کی اس صورت اڑا دی جائیں گی

خشک پیڑوں پر نئے موسم اگانے کے لیے

زرد پتوں کی یہ تحریریں مٹا دی جائیں گی

قحط نیندوں کا پڑے گا چاہتوں کے کھیت میں

خواب کی فصلیں اگر ساری جلا دی جائے گی

ان سرابوں میں مقید مجھ سے قیدی کے لیے

کیا فصیلیں ریت کی اونچی اٹھا دی جائیں گی

پھر سمندر کے مکانوں کا بھی لیں گے جائزہ

سیڑھیاں پانی کی تہہ تک جب بنا دی جائیں گی

کیا خبر تھی شک کی خاطر دوستی کے نام پر

آج اپنی آستینیں بھی دکھا دی جائیں گی

جائزہ جب میرے گھر کا لینے وہ آئے جمالؔ

ٹوٹی پھوٹی ہانڈیاں بھی کھنکھنا دی جائیں گی

(858) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Laghzishen Tanhaiyon Ki Sab Bata Di Jaengi In Urdu By Famous Poet Yusuf Jamal. Laghzishen Tanhaiyon Ki Sab Bata Di Jaengi is written by Yusuf Jamal. Enjoy reading Laghzishen Tanhaiyon Ki Sab Bata Di Jaengi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yusuf Jamal. Free Dowlonad Laghzishen Tanhaiyon Ki Sab Bata Di Jaengi by Yusuf Jamal in PDF.