پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے

پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے

دوریاں منزلوں کی سمٹتی رہیں لمحہ لمحہ وہ نزدیک آتے رہے

زندہ مچھلی کی شاید تڑپ تھی انہیں سارے بگلے سمندر کی جانب اڑے

ریت کے زرد کاغذ پہ کچھ سوچ کر نام لکھ لکھ کے تیرا مٹاتے رہے

نرم چاہت کی پھیلی ہوئی گھاس کو وقت کے سخت پتھر نہ روندیں کہیں

بس یہی خوف اپنی نگاہوں میں تھا مسکرانے کو ہم مسکراتے رہے

چلچلاتی ہوئی دھوپ کی آنچ میں یوں جھلسنا تو اپنا مقدر رہا

ذہن میں نرم و نازک گھنی چھاؤں سے تیرے آنچل مگر سرسراتے رہے

یاس کی خشک ٹہنی پہ کیسے لگا بور خوابوں کا مجھ سے نہ کچھ پوچھنا

زندگی لمحہ لمحہ مجھے مل گئی قطرہ قطرہ وہ چاہت لٹاتے رہے

(872) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

PTriyon Ki Chamakti Hui Dhaar Par Fasle Apni Gardan KaTate Rahe In Urdu By Famous Poet Yusuf Taqi. PTriyon Ki Chamakti Hui Dhaar Par Fasle Apni Gardan KaTate Rahe is written by Yusuf Taqi. Enjoy reading PTriyon Ki Chamakti Hui Dhaar Par Fasle Apni Gardan KaTate Rahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yusuf Taqi. Free Dowlonad PTriyon Ki Chamakti Hui Dhaar Par Fasle Apni Gardan KaTate Rahe by Yusuf Taqi in PDF.