سلسلے کے بعد کوئی سلسلہ روشن کریں

سلسلے کے بعد کوئی سلسلہ روشن کریں

اک دیا جب ساتھ چھوڑے دوسرا روشن کریں

اس طرح تو اور بھی کچھ بوجھ ہو جائے گی رات

کچھ کہیں کوئی چراغ واقعہ روشن کریں

جانے والے ساتھ اپنے لے گئے اپنے چراغ

آنے والے لوگ اپنا راستہ روشن کریں

جلتی بجھتی روشنی کا کھیل بچوں کو دکھائیں

شمع رکھیں ہاتھ میں گھر میں ہوا روشن کریں

آگہی دانش دعا جذبہ عقیدہ فلسفہ

اتنی قبریں ہائے کس کس پر دیا روشن کریں

شام یادوں سے معطر ہے منور ہے ظفرؔ

آج خوشبو کے وضو سے دست و پا روشن کریں

(976) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Silsile Ke Baad Koi Silsila Raushan Karen In Urdu By Famous Poet Zafar Gorakhpuri. Silsile Ke Baad Koi Silsila Raushan Karen is written by Zafar Gorakhpuri. Enjoy reading Silsile Ke Baad Koi Silsila Raushan Karen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Gorakhpuri. Free Dowlonad Silsile Ke Baad Koi Silsila Raushan Karen by Zafar Gorakhpuri in PDF.