فلمی عشق

محبت جس کو کہتے ہیں بڑی مشکل سے ہوتی ہے

فقط اک بار ہوتی ہے خلوص دل سے ہوتی ہے

جہان فلم میں الفت کا ہر نخرا نرالا ہے

یہ ایسی دال ہے جس دال میں کالا ہی کالا ہے

اگر بازار میں لڑکی پھسل جائے محبت ہے

سہارا پا کے لڑکے کا سنبھل جائے محبت ہے

کسی لڑکی کو ڈاکو سے چھڑا کر لاؤ الفت ہو

کسی کی سائیکل سے سائیکل ٹکراؤ الفت ہو

یہ فلمی عشق نے کیسا نیا پہلو نکالا ہے

پولس کپتان کی لڑکی کا عاشق رکشے والا ہے

مقدر کو کہیں سے ساز گاری ہی نہیں ملتی

وہی ملتی ہے اور کوئی سواری ہی نہیں ملتی

امیری پر غریبی کا وہ یوں سکہ جماتا ہے

کرایہ تک نہیں لیتا مگر چڈی کھلاتا ہے

سر بازار ہیرو سے جو ایکسیڈنٹ ہو جائے

تو اس کا عشق ایکسیڈنٹ سے ڈیسینٹ ہو جائے

بہ ظاہر دیکھنے میں صرف اک موٹر کی ٹکر ہے

کسی دل پھینک سے لیکن کسی دلبر کی ٹکر ہے

وہ ہیروئن کو موٹر میں شفا خانے بھی لائے گا

اور اس کے دل کو بہلانے کو گانا بھی سنائے گا

وہ گانا جس میں حال دل کی پوری ترجمانی ہو

مگر یہ شرط ہے بھرپور دونوں کی جوانی ہو

وہ پھر موٹر سے ٹکر کی شکایت بھول جائے گی

وہ زخم دل کے آگے ہر جراحت بھول جائے گی

جناب سیٹھ صاحب کی جو اک بے ماں کی بچی ہے

نہایت لاڈلی ہے عمر پختہ عقل کچی ہے

اور اس کو سیٹھ کے دفتر کے اک بابو سے الفت ہے

منیجر اور بابو کے لیے وجہ رقابت ہے

نتیجہ میں ولن ناشاد ہیرو شاد ہوتا ہے

ترقی پا کے بابو سیٹھ کا داماد ہوتا ہے

کبھی لڑکی پہ جو تنہا سفر کا سانحہ گزرے

تو چلتی ریل میں بھی عشق کا یہ حادثہ گزرے

کہ ہیرو ریل کے سنڈاس سے ڈبے میں آئے گا

اور اس کے بعد ہیروئن کو بس بے ہوش پائے گا

وہ اس کے سر کو پھر زانو پہ رکھ کر گال تھپکے گا

اور اس کی آنکھ سے اک عشق کا آنسو بھی ٹپکے گا

تو ہیروئن بھی بس گھبرا کے آنکھیں کھول ڈالے گی

یہ اس کا دل سنبھالے گا وہ اس کا دل سنبھالے گی

ہوں دو بہنیں بڑی کا ان میں اکلوتا منگیتر ہو

محبت سے بپا دونوں کے دل میں ایک محشر ہو

کہ چھوٹی کو بھی الفت اس سے ہوگی برملا ہوگی

وہ اپنے ہونے والے دولہا بھائی پہ فدا ہوگی

فراق یار میں گانے کا یہ انداز ہوتا ہے

وہ جنگل ہو کہ بستی ہو یقیناً ساز ہوتا ہے

غزل آدھی جو ہیرو نے کسی جنگل میں گائی ہے

اسی کی آدھی ہیروئن نے بستی میں سنائی ہے

جو سازندے، پیانو، وائلن، طبلہ بجاتے ہیں

کبھی جنگل میں جاتے ہیں کبھی بستی میں آتے ہیں

یہ فلمی عشق ہے، لے دے کے بس اس کا یہ حاصل ہے

ہماری قوم کے بچوں کے حق میں زہر قاتل ہے

ظریفؔ انجام کیا ہوگا جو میرا دل بھی کھو جائے

کہیں ایسا نہ ہو، مجھ کو بھی فلمی عشق ہو جائے

(1349) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Filmi Ishq In Urdu By Famous Poet Zareef Jabalpuri. Filmi Ishq is written by Zareef Jabalpuri. Enjoy reading Filmi Ishq Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zareef Jabalpuri. Free Dowlonad Filmi Ishq by Zareef Jabalpuri in PDF.