گل پوش بام و در ہیں مگر گھر میں کچھ نہیں

گل پوش بام و در ہیں مگر گھر میں کچھ نہیں

یہ سب نظر کا نور ہے منظر میں کچھ نہیں

موجوں کا اضطراب ہو یا گوہر حیات

احساس کا فسوں ہے سمندر میں کچھ نہیں

پرچھائیوں کا ناچ ہے ویران صحن میں

آسیب شب ہے اور مرے گھر میں کچھ نہیں

منزل سے بے نیاز چلے جا رہے ہیں لوگ

بھٹکے ہوؤں کی آنکھ کے پتھر میں کچھ نہیں

دن رات جھانکتا ہے دریچوں سے ذہن کے

افکار کا جمال ہے پیکر میں کچھ نہیں

ذوقیؔ گلی گلی میں ہیں تکیے فریب کے

اغراض کی صدا ہے قلندر میں کچھ نہیں

(930) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gul-posh Baam-o-dar Hain Magar Ghar Mein Kuchh Nahin In Urdu By Famous Poet Zauqi Muzaffar Nagari. Gul-posh Baam-o-dar Hain Magar Ghar Mein Kuchh Nahin is written by Zauqi Muzaffar Nagari. Enjoy reading Gul-posh Baam-o-dar Hain Magar Ghar Mein Kuchh Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zauqi Muzaffar Nagari. Free Dowlonad Gul-posh Baam-o-dar Hain Magar Ghar Mein Kuchh Nahin by Zauqi Muzaffar Nagari in PDF.