آخری خواہش

نظموں کی کتاب میں

لوگوں کو اس کی آخری خواہش ملی

اس نے لکھا تھا

میری آنکھیں اس گلو کار کو دے دینا

جو اپنے مداح اور رنگ دیکھنا چاہتا ہو

اور میرا دل اس مجسمہ ساز کے لیے ہے

جو اپنا دل کسی مجسمے میں رکھ کے بھول گیا ہو

میرے ہاتھ اس ملاح کی امانت ہیں

جس کے ہاتھ ان دنوں کاٹ دئیے گئے تھے

جب کشتیاں جلا دی گئیں

اور دریا پار کرانا سب سے بڑا جرم تھا

اس نے کچھ لوگوں کو دوسرے کنارے تک پہنچا دیا

واپسی پہ سرکاری کارندے اس کے منتظر تھے

وہ اپنے ہاتھوں کے بارے میں کچھ نہیں بتاتا

مگر میں ان لوگوں میں شامل تھا

جو اس کی کشتی میں دوسرے کنارے تک گئے تھے

آنکھیں دل اور ہاتھ

کسی بھی شخص کو زندہ رکھ سکتے ہیں

اور مار سکتے ہیں

(1761) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

AaKHiri KHwahish In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. AaKHiri KHwahish is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading AaKHiri KHwahish Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad AaKHiri KHwahish by Zeeshan Sahil in PDF.