ہم جو گر کر سنبھل جائیں گے

ہم جو گر کر سنبھل جائیں گے

راستے خود بدل جائیں گے

قہقہوں کو ذرا روکئے

ورنہ آنسو مچل جائیں گے

دوستوں کے ٹھکانے بہت

آستینوں میں پل جائیں گے

نور ہم سے طلب تو کرو

ہم چراغوں میں ڈھل جائیں گے

آئینوں سے نہ روٹھا کرو

ورنہ چہرے بدل جائیں گے

دیکھیے مجھ کو مت دیکھیے

لوگ دیکھیں گے جل جائیں گے

کیا خبر تھی کہ اس دور میں

کھوٹے سکے بھی چل جائیں گے

غم تو غم ہی رہیں گے زبیرؔ

غم کے عنواں بدل جائیں گے

(916) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Jo Gir Kar Sambhal Jaenge In Urdu By Famous Poet Zubair Amrohvi. Hum Jo Gir Kar Sambhal Jaenge is written by Zubair Amrohvi. Enjoy reading Hum Jo Gir Kar Sambhal Jaenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zubair Amrohvi. Free Dowlonad Hum Jo Gir Kar Sambhal Jaenge by Zubair Amrohvi in PDF.