اک نفس نابود سے باہر ذرا رہتا ہوں میں

اک نفس نابود سے باہر ذرا رہتا ہوں میں

گمشدہ چیزوں کے اندر لاپتہ رہتا ہوں میں

جتنی باتیں یاد آتی ہیں وہ لکھ لیتا ہوں سب

اور پھر ایک ایک کر کے بھولتا رہتا ہوں میں

گرم جوشی نے مجھے جھلسا دیا تھا ایک دن

اندروں کے سرد خانے میں پڑا رہتا ہوں میں

خرچ کر دیتا ہوں سب موجود اپنے ہاتھ سے

اور ناموجود کی دھن میں لگا رہتا ہوں میں

جتنی گہرائی ہے عادلؔ اتنی ہی تنہائی ہے

بس کہ سطح زندگی پر تیرتا رہتا ہوں میں

(1032) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Nafas Nabud Se Bahar Zara Rahta Hun Main In Urdu By Famous Poet Zulfiqar Aadil. Ek Nafas Nabud Se Bahar Zara Rahta Hun Main is written by Zulfiqar Aadil. Enjoy reading Ek Nafas Nabud Se Bahar Zara Rahta Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zulfiqar Aadil. Free Dowlonad Ek Nafas Nabud Se Bahar Zara Rahta Hun Main by Zulfiqar Aadil in PDF.