کچھ لوگ تغیر سے ابھی کانپ رہے ہیں

کچھ لوگ تغیر سے ابھی کانپ رہے ہیں

ہم ساتھ چلے تو ہیں مگر ہانپ رہے ہیں

نعروں سے سیاست کی حقیقت نہیں چھپتی

عریاں ہے بدن لاکھ اسے ڈھانپ رہے ہیں

کیا بات ہے شہروں میں سمٹ آئے ہیں سارے

جنگل میں تو گنتی کے ہی کچھ سانپ رہے ہیں

مکڑی کہیں مکھی کو گرفتار نہ کر لے

وہ شوخ نگاہوں سے مجھے بھانپ رہے ہیں

یہ جھوٹ ہے یا سچ ہے سمجھ میں نہیں آتا

سچ بولنے میں ہونٹ مرے کانپ رہے ہیں

(1450) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Log Taghayyur Se Abhi Kanp Rahe Hain In Urdu By Famous Poet Aal-e-Ahmad Suroor. Kuchh Log Taghayyur Se Abhi Kanp Rahe Hain is written by Aal-e-Ahmad Suroor. Enjoy reading Kuchh Log Taghayyur Se Abhi Kanp Rahe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aal-e-Ahmad Suroor. Free Dowlonad Kuchh Log Taghayyur Se Abhi Kanp Rahe Hain by Aal-e-Ahmad Suroor in PDF.