بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے

بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے

کہ تازہ زخم ملنے تک پرانا زخم بھرنا ہے

ابھی سادہ ورق پر نام تیرا لکھ کے بیٹھا ہوں

ابھی اس میں مہک آنی ہے تتلی نے اترنا ہے

بڑھے جو حبس تو شاخیں ہلا دینا کہ اب ہم کو

ہوا کے ساتھ جینا ہے ہوا کے ساتھ مرنا ہے

مبادا اس کو دقت ہو نشانے تک پہنچنے میں

سو میں نے پھول سے دیوار کے رخنے کو بھرنا ہے

یہی اک شغل رکھنا ہے اذیت کے دنوں میں بھی

کسی کو بھول جانا ہے کسی کو یاد کرنا ہے

کوئی چہرہ نہ بن پایا مقدر کی لکیروں سے

سو اب اپنی ہتھیلی میں مجھے خود رنگ بھرنا ہے

کوئی رستہ ملے کیوں کر مرے پائے خجالت کو

یہاں تو پاؤں دھرنا بھی کوئی الزام دھرنا ہے

وہ ہر لمحہ دعا دیتے ہیں لمبی عمر کی تابشؔ

مجھے لگتا ہے پیاروں کو بھی رخصت میں نے کرنا ہے

(1365) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bahut Be-kar Mausam Hai Magar Kuchh Kaam Karna Hai In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Bahut Be-kar Mausam Hai Magar Kuchh Kaam Karna Hai is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Bahut Be-kar Mausam Hai Magar Kuchh Kaam Karna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Bahut Be-kar Mausam Hai Magar Kuchh Kaam Karna Hai by Abbas Tabish in PDF.