فساد کے بعد

فساد شہر تھم گیا

فضا میں بس گئی ہے ایک زہر ناک خامشی

ہراس خوف بے بسی

میں کھا رہا ہوں پی رہا ہوں جی رہا ہوں کس طرح

یہ نرم لقمۂ غذا

گرم گھونٹ چائے کا

کسی خیال کے تلے

جلے ہوئے لہو کے ذائقے سا منہ میں جم گیا

فشار کشت و خوں کے بعد

مضطرب سکوت

جیسے دھڑکنوں کے راستے میں تھم گیا

شعور عمر و زندگی سمٹ گیا ہے کرب کے جمود میں

شگاف پڑ گیا ہے جیسے دور تک وجود میں

وہ کیفیت ہے

جیسے گھر میں کوئی مر گیا ہو اور

اس کی لاش دیر تک زمین پر دھری رہے

کوئی جگہ سے ہل کے

اس کو دفن تک نہ کر سکے

(1394) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Fasad Ke Baad In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Fasad Ke Baad is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Fasad Ke Baad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Fasad Ke Baad by Abdul Ahad Saaz in PDF.