گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر

گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر

سرکار دیکھ کر مری سرکار دیکھ کر

آوارگی کا شوق بھڑکتا ہے اور بھی

تیری گلی کا سایۂ دیوار دیکھ کر

تسکین دل کی ایک ہی تدبیر ہے فقط

سر پھوڑ لیجئے کوئی دیوار دیکھ کر

ہم بھی گئے ہیں ہوش سے ساقی کبھی کبھی

لیکن تری نگاہ کے اطوار دیکھ کر

کیا مستقل علاج کیا دل کے درد کا

وہ مسکرا دیے مجھے بیمار دیکھ کر

دیکھا کسی کی سمت تو کیا ہو گیا عدمؔ

چلتے ہیں راہ رو سر بازار دیکھ کر

(1734) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Girte Hain Log Garmi-e-bazar Dekh Kar In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Girte Hain Log Garmi-e-bazar Dekh Kar is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Girte Hain Log Garmi-e-bazar Dekh Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Girte Hain Log Garmi-e-bazar Dekh Kar by Abdul Hamid Adam in PDF.