ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا

ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا

وہ خود پلا رہے تھے میں لہرا کے پی گیا

توبہ کے ٹوٹنے کا بھی کچھ کچھ ملال تھا

تھم تھم کے سوچ سوچ کے شرما کے پی گیا

ساغر بدست بیٹھی رہی میری آرزو

ساقی شفق سے جام کو ٹکرا کے پی گیا

وہ دشمنوں کے طنز کو ٹھکرا کے پی گئے

میں دوستوں کے غیظ کو بھڑکا کے پی گیا

صدہا مطالبات کے بعد ایک جام تلخ

دنیائے جبر و صبر کو دھڑکا کے پی گیا

سو بار لغزشوں کی قسم کھا کے چھوڑ دی

سو بار چھوڑنے کی قسم کھا کے پی گیا

پیتا کہاں تھا صبح ازل میں بھلا عدمؔ

ساقی کے اعتبار پہ لہرا کے پی گیا

(1407) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hans Hans Ke Jam Jam Ko Chhalka Ke Pi Gaya In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Hans Hans Ke Jam Jam Ko Chhalka Ke Pi Gaya is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Hans Hans Ke Jam Jam Ko Chhalka Ke Pi Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Hans Hans Ke Jam Jam Ko Chhalka Ke Pi Gaya by Abdul Hamid Adam in PDF.