کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نا خدا کے ساتھ

دل کی طلب پڑی ہے تو آیا ہے یاد اب

وہ تو چلا گیا تھا کسی دل ربا کے ساتھ

جب سے چلی ہے آدم و یزداں کی داستاں

ہر با وفا کا ربط ہے اک بے وفا کے ساتھ

مہمان میزباں ہی کو بہکا کے لے اڑا

خوشبوئے گل بھی گھوم رہی ہے صبا کے ساتھ

پیر مغاں سے ہم کو کوئی بیر تو نہیں

تھوڑا سا اختلاف ہے مرد خدا کے ساتھ

شیخ اور بہشت کتنے تعجب کی بات ہے

یارب یہ ظلم خلد کی آب و ہوا کے ساتھ

پڑھتا نماز میں بھی ہوں پر اتفاق سے

اٹھتا ہوں نصف رات کو دل کی صدا کے ساتھ

محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدمؔ

کچھ گفتگو تو کھل کے کریں گے خدا کے ساتھ

(2350) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kashti Chala Raha Hai Magar Kis Ada Ke Sath In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Kashti Chala Raha Hai Magar Kis Ada Ke Sath is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Kashti Chala Raha Hai Magar Kis Ada Ke Sath Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Kashti Chala Raha Hai Magar Kis Ada Ke Sath by Abdul Hamid Adam in PDF.