خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

اے گردش ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں

ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی

ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں

پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو

اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں

ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا

دے بادۂ گلفام میں کچھ سوچ رہا ہوں

حل کچھ تو نکل آئے گا حالات کی ضد کا

اے کثرت آلام میں کچھ سوچ رہا ہوں

پھر آج عدمؔ شام سے غمگیں ہے طبیعت

پھر آج سر شام میں کچھ سوچ رہا ہوں

(1929) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khaali Hai Abhi Jam Main Kuchh Soch Raha Hun In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Khaali Hai Abhi Jam Main Kuchh Soch Raha Hun is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Khaali Hai Abhi Jam Main Kuchh Soch Raha Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Khaali Hai Abhi Jam Main Kuchh Soch Raha Hun by Abdul Hamid Adam in PDF.