جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں

جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں

آدمی بے نظیر ہوتے ہیں

تیری محفل میں بیٹھنے والے

کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں

پھول دامن میں چند لے لیجے

راستے میں فقیر ہوتے ہیں

جو پرندے کی آنکھ رکھتے ہیں

سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں

دیکھنے والا اک نہیں ملتا

آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں

جن کو دولت حقیر لگتی ہے

اف وہ کتنے امیر ہوتے ہیں

جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو

قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں

ہے خوشی بھی عجیب شے لیکن

غم بڑے دل پذیر ہوتے ہیں

اے عدمؔ احتیاط لوگوں سے

لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں

(2068) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Bhi Tere Faqir Hote Hain In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Jo Bhi Tere Faqir Hote Hain is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Jo Bhi Tere Faqir Hote Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Jo Bhi Tere Faqir Hote Hain by Abdul Hamid Adam in PDF.