پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں

پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں

کوئی نشہ ہے تھکن کا کہ اترتا ہی نہیں

دن گزرتے ہیں گزرتے ہی چلے جاتے ہیں

ایک لمحہ جو کسی طرح گزرتا ہی نہیں

بھاری دروازۂ آہن کہ نہیں کھل پاتا

میرے سینے میں یہ سناٹا اترتا ہی نہیں

دست جاں سے میں اٹھا لوں اسے پی لوں لیکن

دل وہ زہراب پیالہ ہے کہ بھرتا ہی نہیں

کیا لیے پھرتا ہوں میں آب سراب آنکھوں میں

ڈوبتا ہی نہیں کوئی کہ ابھرتا ہی نہیں

یہ پگھلتی ہی نہیں شمع کہ جلتی ہی نہیں

یہ بکھرتا ہی نہیں دشت کہ مرتا ہی نہیں

کچھ نہ کہیے تو بھلا یوں ہی سمجھتے رہیے

پوچھ لیجے تو وہ عیبوں سے مکرتا ہی نہیں

(1017) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Panw Rukte Hi Nahin Zehn Thaharta Hi Nahin In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid. Panw Rukte Hi Nahin Zehn Thaharta Hi Nahin is written by Abdul Hamid. Enjoy reading Panw Rukte Hi Nahin Zehn Thaharta Hi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid. Free Dowlonad Panw Rukte Hi Nahin Zehn Thaharta Hi Nahin by Abdul Hamid in PDF.