کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں

کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں

ہمیں کرنا ہے جو بھی ہم سر بازار کرتے ہیں

زمانے سے رواداری کا رشتہ اب بھی باقی ہے

مگر سودا کسی سے دل کا ہم اک بار کرتے ہیں

محاذ جنگ پر سینہ سپر ہو کر میں چلتا ہوں

مگر بزدل ہمیشہ پشت پر ہی وار کرتے ہیں

نہیں ملتی انہیں منزل جنہیں خوف حوادث ہے

جو موجوں سے نہیں ڈرتے ندی کو پار کرتے ہیں

مجیدؔ اچھا نہیں ہوتا کسی سے بھی جدا ہونا

مگر یہ رسم دنیا ہم ادا سو بار کرتے ہیں

(990) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahan Shikwa Zamane Ka Pas-e-diwar Karte Hain In Urdu By Famous Poet Abdul Majeed Khan Majeed. Kahan Shikwa Zamane Ka Pas-e-diwar Karte Hain is written by Abdul Majeed Khan Majeed. Enjoy reading Kahan Shikwa Zamane Ka Pas-e-diwar Karte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Majeed Khan Majeed. Free Dowlonad Kahan Shikwa Zamane Ka Pas-e-diwar Karte Hain by Abdul Majeed Khan Majeed in PDF.