چمکا جو چاند رات کا چہرہ نکھر گیا

چمکا جو چاند رات کا چہرہ نکھر گیا

مانگے کا نور بھی تو بڑا کام کر گیا

یہ بھی بہت ہے سینکڑوں پودے ہرے ہوئے

کیا غم جو بارشوں میں کوئی پھول مر گیا

ساحل پہ لوگ یوں ہی کھڑے دیکھتے رہے

دریا میں ہم جو اترے تو دریا اتر گیا

سایہ بھی آپ کا ہے فقط روشنی کے ساتھ

ڈھونڈوگے تیرگی میں کہ سایہ کدھر گیا

ہم جس کے انتظار میں جاگے تمام رات

آیا بھی وہ تو خواب کی صورت گزر گیا

ہم نے تو گل کی چاند کی تارے کی بات کی

سب اہل انجمن کا گماں آپ پر گیا

گھر ہی نہیں رہا ہے سلامت بتائیں کیا

جاویدؔ کے بعد سیل بلا کس کے گھر گیا

(1111) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chamka Jo Chand Raat Ka Chehra Nikhar Gaya In Urdu By Famous Poet Abdullah Javed. Chamka Jo Chand Raat Ka Chehra Nikhar Gaya is written by Abdullah Javed. Enjoy reading Chamka Jo Chand Raat Ka Chehra Nikhar Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdullah Javed. Free Dowlonad Chamka Jo Chand Raat Ka Chehra Nikhar Gaya by Abdullah Javed in PDF.