آنکھ تھی سوجی ہوئی اور رات بھر سویا نہ تھا

آنکھ تھی سوجی ہوئی اور رات بھر سویا نہ تھا

اس طرح وہ ٹوٹ کر شاید کبھی رویا نہ تھا

ان کے شوق دید میں تھا اس قدر کھویا ہوا

میں بھری محفل میں تھا ایسا کہ میں گویا نہ تھا

امتحاں ذوق سفر کا تھا تو سورج سر پہ تھا

دھوپ تھی دیوار تھی لیکن کہیں سایہ نہ تھا

وہ بڑا تھا پھر بھی وہ اس قدر بے فیض تھا

اس گھنیرے پیڑ میں جیسے کوئی سایہ نہ تھا

شاہراہ پر خون میں اک لاش تھی لتھڑی ہوئی

آئے دن کا حادثہ تھا اس لئے چرچا نہ تھا

ہر نگہ پیاسی تھی لیکن وقت کی تحویل میں

اک سراب آسا زمیں تھی دور تک دریا نہ تھا

(1536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aankh Thi Suji Hui Aur Raat Bhar Soya Na Tha In Urdu By Famous Poet Abdussamad ’Tapish’. Aankh Thi Suji Hui Aur Raat Bhar Soya Na Tha is written by Abdussamad ’Tapish’. Enjoy reading Aankh Thi Suji Hui Aur Raat Bhar Soya Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdussamad ’Tapish’. Free Dowlonad Aankh Thi Suji Hui Aur Raat Bhar Soya Na Tha by Abdussamad ’Tapish’ in PDF.