گریزاں تھا مگر ایسا نہیں تھا

گریزاں تھا مگر ایسا نہیں تھا

یہ میرا ہم سفر ایسا نہیں تھا

یہاں مہماں بھی آتے تھے ہوا بھی

بہت پہلے یہ گھر ایسا نہیں تھا

یہاں کچھ لوگ تھے ان کی مہک تھی

کبھی یہ رہ گزر ایسا نہیں تھا

رہا کرتا تھا جب وہ اس مکاں میں

تو رنگ بام و در ایسا نہیں تھا

بس اک دھن تھی نبھا جانے کی اس کو

گنوانے میں ضرر ایسا نہیں تھا

مجھے تو خواب ہی لگتا ہے اب تک

وہ کیا تھا وہ اگر ایسا نہیں تھا

پڑے گی دیکھنی دیوار بھی اب

کہ یہ سودائے سر ایسا نہیں تھا

خبر لوں جا کے اس عیسیٰ نفس کی

وہ مجھ سے بے خبر ایسا نہیں تھا

نہ جانے کیا ہوا ہے کچھ دنوں سے

کہ میں اے چشم تر ایسا نہیں تھا

یوں ہی نمٹا دیا ہے جس کو تو نے

وہ قصہ مختصر ایسا نہیں تھا

(972) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gurezan Tha Magar Aisa Nahin Tha In Urdu By Famous Poet Abrar Ahmad. Gurezan Tha Magar Aisa Nahin Tha is written by Abrar Ahmad. Enjoy reading Gurezan Tha Magar Aisa Nahin Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abrar Ahmad. Free Dowlonad Gurezan Tha Magar Aisa Nahin Tha by Abrar Ahmad in PDF.