کہ جیسے کنج چمن سے صبا نکلتی ہے

کہ جیسے کنج چمن سے صبا نکلتی ہے

ترے لیے میرے دل سے دعا نکلتی ہے

قدم بڑھاؤں تری رہ گزار ہے آخر

مگر یہ راہ کہیں اور جا نکلتی ہے

یہیں کہیں پہ ہے رستہ دوام وصل کا بھی

یہیں کہیں سے ہی راہ فنا نکلتی ہے

ضرور ہوتا ہے رنج سفر مسافت میں

کہ جیسے چلنے سے آواز پا نکلتی ہے

یہاں وہاں کسی چہرے میں ڈھونڈتے ہیں تمہیں

ہمارے ملنے کی صورت بھی کیا نکلتی ہے

ہر ایک آنکھ میں ہوتی ہے منتظر کوئی آنکھ

ہر ایک دل میں کہیں کچھ جگہ نکلتی ہے

جو ہو سکے تو سنو زخمۂ خموشی کو

کہ اس سے کھوے ہوؤں کی صدا نکلتی ہے

ہم اپنی راہ پکڑتے ہیں دیکھتے بھی نہیں

کہ کس ڈگر پہ یہ خلق خدا نکلتی ہے

(835) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ki Jaise Kunj-e-chaman Se Saba Nikalti Hai In Urdu By Famous Poet Abrar Ahmad. Ki Jaise Kunj-e-chaman Se Saba Nikalti Hai is written by Abrar Ahmad. Enjoy reading Ki Jaise Kunj-e-chaman Se Saba Nikalti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abrar Ahmad. Free Dowlonad Ki Jaise Kunj-e-chaman Se Saba Nikalti Hai by Abrar Ahmad in PDF.