ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں

کون سے دیس کی بابت پوچھے

وقت کے دشت میں پھرتی

یہ خنک سرد ہوا

کن زمانوں کی یہ مدفون مہک

بد نما شہر کی گلیوں میں اڑی پھرتی ہے

اور یہ دور تلک پھیلی ہوئی

نیند اور خواب سے بوجھل بوجھل

اعتبار اور یقیں کی منزل

جس کی تائید میں ہر شے ہے

بقا ہے لیکن

اپنے منظر کے اندھیروں سے پرے

ہم خنک سرد ہوا سن بھی سکیں

ہم کہ کس دیس کی پہچان میں ہیں

ہم کہ کس لمس کی تائید میں ہیں

ہم کہ کس زعم کی توفیق میں ہیں

ہم کہ اک ضبط‌ مسلسل ہیں

زمانوں کے ابد سے لرزاں

وہم کے گھر کے مکیں

اپنے ہی دیس میں پردیس لیے پھرتے ہیں

ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں

(737) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Ki Ek Bhes Liye Phirte Hain In Urdu By Famous Poet Abrar Ahmad. Hum Ki Ek Bhes Liye Phirte Hain is written by Abrar Ahmad. Enjoy reading Hum Ki Ek Bhes Liye Phirte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abrar Ahmad. Free Dowlonad Hum Ki Ek Bhes Liye Phirte Hain by Abrar Ahmad in PDF.