کام ہر زخم نے مرہم کا کیا ہو جیسے

کام ہر زخم نے مرہم کا کیا ہو جیسے

اب کسی سے کوئی شکوہ نہ گلا ہو جیسے

عمر بھر عشق کو غم دیدہ نہ رکھے کیوں کر

حادثہ وہ کہ ابھی کل ہی ہوا ہو جیسے

ایک مدت ہوئی دیکھا تھا جسے پہلے پہل

تیرے چہرے میں وہی چہرہ چھپا ہو جیسے

حسن کے بھید کا پا لینا نہیں ہے آساں

ہے یہ وہ راز کہ رازوں میں پلا ہو جیسے

دور تک ایک نگہ جا کے ٹھہر جاتی ہے

وقت کا فاصلہ کچھ ڈھونڈ رہا ہو جیسے

یاد ماضی سے یہ افسردہ سی رونق دل میں

آخر شب کوئی دروازہ کھلا ہو جیسے

ہزل کو لوگ سحرؔ آج غزل کہتے ہیں

ذوق شعری پہ برا وقت پڑا ہو جیسے

(907) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaam Har ZaKHm Ne Marham Ka Kiya Ho Jaise In Urdu By Famous Poet Abu Mohammad Sahar. Kaam Har ZaKHm Ne Marham Ka Kiya Ho Jaise is written by Abu Mohammad Sahar. Enjoy reading Kaam Har ZaKHm Ne Marham Ka Kiya Ho Jaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abu Mohammad Sahar. Free Dowlonad Kaam Har ZaKHm Ne Marham Ka Kiya Ho Jaise by Abu Mohammad Sahar in PDF.