سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے

سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے

میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے

تمہارا ظرف ہے تم کو محبت بھول جاتی ہے

ہمیں تو جس نے ہنس کر بھی پکارا یاد رہتا ہے

محبت میں جو ڈوبا ہو اسے ساحل سے کیا لینا

کسے اس بحر میں جا کر کنارہ یاد رہتا ہے

بہت لہروں کو پکڑا ڈوبنے والے کے ہاتھوں نے

یہی بس ایک دریا کا نظارہ یاد رہتا ہے

صدائیں ایک سی یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں

ذرا سا مختلف جس نے پکارا یاد رہتا ہے

میں کس تیزی سے زندہ ہوں میں یہ تو بھول جاتا ہوں

نہیں آنا ہے دنیا میں دوبارہ یاد رہتا ہے

(4765) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sar-e-sahra Musafir Ko Sitara Yaad Rahta Hai In Urdu By Famous Poet Adeem Hashmi. Sar-e-sahra Musafir Ko Sitara Yaad Rahta Hai is written by Adeem Hashmi. Enjoy reading Sar-e-sahra Musafir Ko Sitara Yaad Rahta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adeem Hashmi. Free Dowlonad Sar-e-sahra Musafir Ko Sitara Yaad Rahta Hai by Adeem Hashmi in PDF.