شامل تھا یہ ستم بھی کسی کے نصاب میں

شامل تھا یہ ستم بھی کسی کے نصاب میں

تتلی ملی حنوط پرانی کتاب میں

دیکھوں گا کس طرح سے کسی کو عذاب میں

سب کے گناہ ڈال دے میرے حساب میں

پھر بے وفا کو بحر محبت سمجھ لیا

پھر دل کی ناؤ ڈوب گئی ہے سراب میں

پہلے گلاب اس میں دکھائی دیا مجھے

اب وہ مجھے دکھائی دیا ہے گلاب میں

وہ رنگ آتشیں وہ دہکتا ہوا شباب

چہرے نے جیسے آگ لگا دی نقاب میں

بارش نے اپنا عکس کہیں دیکھنا نہ ہو

کیوں آئنے ابھرنے لگے ہیں حباب میں

گردش کی تیزیوں نے اسے نور کر دیا

مٹی چمک رہی ہے یہی آفتاب میں

اس سنگ دل کو میں نے پکارا تو تھا عدیمؔ

اپنی صدا ہی لوٹ کر آئی جواب میں

(1725) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shamil Tha Ye Sitam Bhi Kisi Ke Nisab Mein In Urdu By Famous Poet Adeem Hashmi. Shamil Tha Ye Sitam Bhi Kisi Ke Nisab Mein is written by Adeem Hashmi. Enjoy reading Shamil Tha Ye Sitam Bhi Kisi Ke Nisab Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adeem Hashmi. Free Dowlonad Shamil Tha Ye Sitam Bhi Kisi Ke Nisab Mein by Adeem Hashmi in PDF.