نظم

وہ ایک لمحہ

جو سر پٹکتا ہے پتھروں پر

پڑا ہوا ہے جو شام کے پھیلتے دھویں میں لہو میں لت پت

وہ ایک لمحہ

کہ جس کی خاطر ہزاروں صدیاں کروڑوں برسوں سے آبلہ پا

مگر وہ لمحہ

سفر کی پیلی اداسیوں کے کبوتروں کے پروں سے الجھا

سواد منزل کی مشعلوں میں

پگھل پگھل کر عیاں ہوا ہے

وہ ایک لمحہ

سلگتے شبدوں کی انگلیوں سے گرا جو نیچے

تو دھنس گیا پھر اٹل معانی کی دلدلوں میں

مگر یہ اچھا ہوا کہ اس دم

کھجور بھر کر جہاز آئے

تمام نظریں کھجور کی گٹھلیوں میں انزال ڈھونڈتی تھیں

وہ چھ مہینے حمل اٹھائے ہمارے گھر کی قدیم زینت

نہ سیڑھیوں پر

نہ کھڑکیوں میں

نہ چائے کی پیالیوں سے اٹھتے دھویں کے پیچھے

تمنا کاغذ پہ پھیل جائے تو اس کی شدت کا نام ٹوٹے

سفید بکری کی آنکھ سے کون جھانکتا ہے

تمہیں خبر ہے

تمہیں خبر ہو تو مجھ سے کہہ دو

میں اپنے والد کی قبر کا راستہ تلاشوں

ادھر بھی سورج میں سارا منظر لہو لہو ہے

ادھر بھی سایوں میں ساری آنکھیں دھواں دھواں ہیں

یہ بند آنکھوں میں کون چھپ کر

بدن کے اندر کو جھانکتا ہے

خموشیوں کے کھنڈر میں گونجی

خموشیوں کے کھنڈر میں گونجی اذاں فجر کی

وضو کے پانی کے ساتھ سارے گناہ ٹپکے

دعا میں اس نے شراب مانگی تو

تشنگی کے سراب چھلکے

ستارے نیچے اتر کے آئے

وہ ایک لمحہ

شکستگی کے بدن کے اندر

وہ ایک لمحہ

شکستگی کے بدن سے باہر

وہ ایک لمحہ ہزار صدیوں کے بندھنوں سے نکل کر آیا

وہ ایک لمحہ جو دسترس کے وسیع حلقوں سے دور رہ کر

رطوبتوں میں بڑی تمازت سے مسکرایا

مقدروں میں ہزار لمحوں کے درمیاں جس کا تخت خالی

لہو میں لت پت وہ ایک لمحہ

وہ ایک لمحہ جو سر پٹکتا ہے پتھروں پر!

(789) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nazm In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Nazm is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Nazm Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Nazm by Adil Mansuri in PDF.