وہ مر گئی تھی

اس کے زہری ہونٹ کالے پڑ گئے تھے

اس کی آنکھوں میں

ادھوری خواہشوں کے دیوتاؤں کے

جنازے گڑ گئے تھے

اس کے چہرے کی شفق کا رنگ

گھائل ہو چکا تھا

اس کے جلتے جسم کی خوشبو کا سورج

پربتوں کی چوٹیوں سے نیچے گر کر

ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا تھا

اس کی چھاتی پر

سلگتے چاند کے سایوں کے پتھر

راستہ روکے کھڑے تھے

اس کے جلتے جسم کے جھلسے ہوئے صحرا میں

پیلی حسرتوں کے آسماں

پیاسے پڑے تھے

بند کمرے میں

مری موجودگی سے ڈر گئی تھی

وہ مر گئی تھی

(798) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Mar Gai Thi In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Wo Mar Gai Thi is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Wo Mar Gai Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Wo Mar Gai Thi by Adil Mansuri in PDF.