کرتا کچھ اور ہے وہ دکھاتا کچھ اور ہے

کرتا کچھ اور ہے وہ دکھاتا کچھ اور ہے

دراصل سلسلہ پس پردہ کچھ اور ہے

ہر دم تغیرات کی زد میں ہے کائنات

دیکھیں پلک جھپک کے تو نقشہ کچھ اور ہے

جو کچھ نگاہ میں ہے حقیقت میں وہ نہیں

جو تیرے سامنے ہے تماشا کچھ اور ہے

رکھ وادئ جنوں میں قدم پھونک پھونک کر

اے بے خبر سنبھل کہ یہ رشتہ کچھ اور ہے

تحریر اور کچھ ہے سر متن زندگی

اور حاشیے میں ہے جو حوالہ کچھ اور ہے

ہر چند دل دھڑکتا ہے پل پل گھڑی گھڑی

لیکن جو آج دل کو ہے دھڑکا کچھ اور ہے

اتنی بھی احتیاط نہ کر جان آفتابؔ

خدشے کچھ اور ہوتے ہیں ہوتا کچھ اور ہے

(1018) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Karta Kuchh Aur Hai Wo Dikhata Kuchh Aur Hai In Urdu By Famous Poet Aftab Hussain. Karta Kuchh Aur Hai Wo Dikhata Kuchh Aur Hai is written by Aftab Hussain. Enjoy reading Karta Kuchh Aur Hai Wo Dikhata Kuchh Aur Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aftab Hussain. Free Dowlonad Karta Kuchh Aur Hai Wo Dikhata Kuchh Aur Hai by Aftab Hussain in PDF.