مقام شوق سے آگے بھی اک رستہ نکلتا ہے

مقام شوق سے آگے بھی اک رستہ نکلتا ہے

کہیں کیا سلسلہ دل کا کہاں پر جا نکلتا ہے

مژہ تک آتا جاتا ہے بدن کا سب لہو کھنچ کر

کبھی کیا اس طرح بھی یاد کا کانٹا نکلتا ہے

دکان دل بڑھاتے ہیں حساب بیش و کم کر لو

ہمارے نام پر جس جس کا بھی جتنا نکلتا ہے

ابھی ہے حسن میں حسن نظر کی کار فرمائی

ابھی سے کیا بتائیں ہم کہ وہ کیسا نکلتا ہے

میان شہر ہیں یا آئنوں کے روبرو ہیں ہم

جسے بھی دیکھتے ہیں کچھ ہمیں جیسا نکلتا ہے

یہ دل کیوں ڈوب جاتا ہے اسی سے پوچھ لوں گا میں

ستارہ شام ہجراں کا ادھر بھی آ نکلتا ہے

دل مضطر وفا کے باب میں یہ جلد بازی کیا

ذرا رک جائیں اور دیکھیں نتیجہ کیا نکلتا ہے

(799) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maqam-e-shauq Se Aage Bhi Ek Rasta Nikalta Hai In Urdu By Famous Poet Aftab Hussain. Maqam-e-shauq Se Aage Bhi Ek Rasta Nikalta Hai is written by Aftab Hussain. Enjoy reading Maqam-e-shauq Se Aage Bhi Ek Rasta Nikalta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aftab Hussain. Free Dowlonad Maqam-e-shauq Se Aage Bhi Ek Rasta Nikalta Hai by Aftab Hussain in PDF.