اپنے ماحول سے کچھ یوں بھی تو گھبرائے نہ تھے

اپنے ماحول سے کچھ یوں بھی تو گھبرائے نہ تھے

سنگ لپٹے ہوئے پھولوں میں نظر آئے نہ تھے

درد زنجیر کی صورت ہے دلوں میں موجود

اس سے پہلے تو کبھی اس کے یہ پیرائے نہ تھے

چند بکھرے ہوئے ریزوں کے سوا کچھ بھی نہیں

سوچتے ہیں کہ چٹانوں سے بھی ٹکرائے نہ تھے

تو نے خود روز ازل ہم سے پناہیں مانگیں

زندگی ہم تجھے دامن میں چھپا لائے نہ تھے

ہم کہ ہر دور کی تزئیں میں رہے ہیں شامل

اب بھی پچھتائے نہیں پہلے بھی پچھتائے نہ تھے

(720) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apne Mahaul Se Kuchh Yun Bhi To Ghabrae Na The In Urdu By Famous Poet Afzal Minhas. Apne Mahaul Se Kuchh Yun Bhi To Ghabrae Na The is written by Afzal Minhas. Enjoy reading Apne Mahaul Se Kuchh Yun Bhi To Ghabrae Na The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Minhas. Free Dowlonad Apne Mahaul Se Kuchh Yun Bhi To Ghabrae Na The by Afzal Minhas in PDF.