ہمیشہ ظلم کے منظر ہمیں دکھائے گئے

ہمیشہ ظلم کے منظر ہمیں دکھائے گئے

پہاڑ توڑے گئے اور محل بنائے گئے

طلوع صبح کی افواہ اتنی عام ہوئی

کہ نصف شب کو گھروں کے دیے بجھائے گئے

اب ایک بار تو قدرت جواب دہ ٹھہرے

ہزار بار ہم انسان آزمائے گئے

فلک کا طنطنہ بھی ٹوٹ کر زمیں پہ گرا

ستون ایک گھروندے کے جب گرائے گئے

تری خدائی میں شامل اگر نشیب بھی ہیں

تو پھر کلیم سر طور کیوں بلائے گئے

یہ آسماں تھے کہ آئینے تھے خلاؤں میں

مہہ‌ و نجوم میں جھانکا تو ہم ہی پائے گئے

دراز شب میں کوئی اپنا ہم سفر ہی نہ تھا

مگر ندیمؔ صدائیں تو ہم لگائے گئے

(910) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamesha Zulm Ke Manzar Hamein Dikhae Gae In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Hamesha Zulm Ke Manzar Hamein Dikhae Gae is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Hamesha Zulm Ke Manzar Hamein Dikhae Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Hamesha Zulm Ke Manzar Hamein Dikhae Gae by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.