میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا

میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا

ایک ذرہ بھی تو بیکار نہیں ہو سکتا

اس قدر پیار ہے انساں کی خطاؤں سے مجھے

کہ فرشتہ مرا معیار نہیں ہو سکتا

اے خدا پھر یہ جہنم کا تماشا کیا ہے

تیرا شہکار تو فی النار نہیں ہو سکتا

اے حقیقت کو فقط خواب سمجھنے والے

تو کبھی صاحب اسرار نہیں ہو سکتا

تو کہ اک موجۂ نکہت سے بھی چونک اٹھتا ہے

حشر آتا ہے تو بیدار نہیں ہو سکتا

سر دیوار یہ کیوں نرخ کی تکرار ہوئی

گھر کا آنگن کبھی بازار نہیں ہو سکتا

راکھ سی مجلس اقوام کی چٹکی میں ہے کیا

کچھ بھی ہو یہ مرا پندار نہیں ہو سکتا

اس حقیقت کو سمجھنے میں لٹایا کیا کچھ

میرا دشمن مرا غم خوار نہیں ہو سکتا

میں نے بھیجا تجھے ایوان حکومت میں مگر

اب تو برسوں ترا دیدار نہیں ہو سکتا

تیرگی چاہے ستاروں کی سفارش لائے

رات سے مجھ کو سروکار نہیں ہو سکتا

وہ جو شعروں میں ہے اک شے پس الفاظ ندیمؔ

اس کا الفاظ میں اظہار نہیں ہو سکتا

(1967) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Kisi ShaKHs Se Bezar Nahin Ho Sakta In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Main Kisi ShaKHs Se Bezar Nahin Ho Sakta is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Main Kisi ShaKHs Se Bezar Nahin Ho Sakta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Main Kisi ShaKHs Se Bezar Nahin Ho Sakta by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.