لرزتے سائے

وہ فسانہ جسے تاریکی نے دہرایا ہے

میری آنکھوں نے سنا

میری آنکھوں میں لرزتا ہوا قطرہ جاگا

میری آنکھوں میں لرزتے ہوئے قطرے نے کسی جھیل کی صورت لے لی

جس کے خاموش کنارے پہ کھڑا کوئی جواں

دور جاتی ہوئی دوشیزہ کو

حسرت و یاس کی تصویر بنے تکتا ہے

حسرت و یاس کی تصویر چھناکا سا ہوا

اور پھر حال کے پھیلے ہوئے پردے کے ہر اک سلوٹ پر

یک بیک دامن ماضی کے لرزتے ہوئے سائے ناچے

ماضی و حال کے ناطے جاگے

(888) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Larazte Sae In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Larazte Sae is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Larazte Sae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Larazte Sae by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.