سفر اور ہم سفر

جنگل جنگل آگ لگی ہے بستی بستی ویراں ہے

کھیتی کھیتی راکھ اڑتی ہے دنیا ہے کہ بیاباں ہے

سناٹے کی ہیبت نے سانسوں میں پکاریں بھر دی ہیں

ذہنوں میں مبہوت خیالوں نے تلواریں بھر دی ہیں

قدم قدم پر جھلسے جھلسے خواب پڑے ہیں راہوں میں

صبح کو جیسے کالے کالے دئیے عبادت گاہوں میں

ایک اک سنگ میل میں کتنی آنکھیں ہیں پتھرائی ہوئی

ایک اک نقش قدم میں کتنی رفتاریں کفنائی ہوئی

ہم سفرو اے ہم سفرو کچھ اور بھی نزدیک آ کے چلو

جب چلنا ہی مقدر ٹھہرا ہاتھ میں ہاتھ ملا کے چلو

(881) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Safar Aur Ham-safar In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Safar Aur Ham-safar is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Safar Aur Ham-safar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Safar Aur Ham-safar by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.