روح لبوں تک آ کر سوچے

روح لبوں تک آ کر سوچے کیسے چھوڑوں قریۂ جاں

یوسف قصر شہی میں بھی کب بھولا کنعاں کی گلیاں

موت قریب آئی تو دنیا کتنی مقدس لگتی ہے

کاہش دل بھی خواہش دل ہے آفت جاں بھی راحت جاں

میری وحشت کو تو بہت تھی گوشۂ چشم یار کی سیر

یوں تو عدم میں وسعت ہوگی عرش بہ عرش کراں بہ کراں

غنچے اب تک رنگ بھرے ہیں اب تک ہونٹ امنگ بھرے

ٹوٹی پھوٹی قبروں سے ہیں پتھرائی آنکھیں نگراں

صرف اک نگہ گرم سے ٹوٹیں شعلوں میں پروان چڑھیں

ہائے یہ نازک نازک رشتے ہائے یہ بزم شیشہ گراں

دشت و دمن میں کوہ کمر میں بکھرے ہوئے ہیں پھول ہی پھول

روئے نگار گیتی پر ہیں ثبت مرے بوسوں کے نشاں

آنکھ کی اک جھپکی میں بیتا کتنے برس کا قرب جمال

عشق کے اک پل میں گزرے ہیں کتنے قرن کتنی صدیاں

ساری دنیا میرا کعبہ سب انساں میرے محبوب

دشمن بھی دو ایک تھے لیکن دشمن بھی تو تھے انساں

درد حیات کہیں اب جا کر بننے لگا تھا حسن حیات

کس کو خبر تھی محو رہے گی قطع سفر میں عمر رواں

جنت کی یخ بستگیوں کو گرمائے گا اس کا خیال

صبح ابد تک جمی رہے یہ انجمن آتش نفساں

(1074) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ruh Labon Tak Aa Kar Soche In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Ruh Labon Tak Aa Kar Soche is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Ruh Labon Tak Aa Kar Soche Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Ruh Labon Tak Aa Kar Soche by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.