غم گساری

دوست مایوس نہ ہو

سلسلے بنتے بگڑتے ہی رہے ہیں اکثر

تیری پلکوں پہ یہ اشکوں کے ستارے کیسے

تجھ کو غم ہے تری محبوب تجھے مل نہ سکی

اور جو زیست تراشی تھی ترے خوابوں نے

جب پڑی چوٹ حقائق کی تو وہ ٹوٹ گئی

تجھ کو معلوم ہے میں نے بھی محبت کی تھی

اور انجام محبت بھی ہے معلوم تجھے

تجھ سے پہلے بھی بجھے ہیں یہاں لاکھوں ہی چراغ

تیری ناکامی نئی بات نہیں دوست میرے

کس نے پائی ہے غم زیست کی تلخی سے نجات

چار و ناچار یہ زہراب سبھی پیتے ہیں

جاں لٹا دینے کے فرسودہ فسانوں پہ نہ جا

کون مرتا ہے محبت میں سبھی جیتے ہیں

وقت ہر زخم کو ہر غم کو مٹا دیتا ہے

وقت کے ساتھ یہ صدمہ بھی گزر جائے گا

اور یہ باتیں جو دہرائی ہیں میں نے اس وقت

تو بھی اک روز انہی باتوں کو دہرائے گا

دوست مایوس نہ ہو!

سلسلے بنتے بگڑتے ہی رہے ہیں اکثر

(1195) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gham-gusari In Urdu By Famous Poet Ahmad Rahi. Gham-gusari is written by Ahmad Rahi. Enjoy reading Gham-gusari Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Rahi. Free Dowlonad Gham-gusari by Ahmad Rahi in PDF.