فسانۂ عبرت

تعجب میں ہوں دیکھ کر رنگ عالم

الٰہی یہ کیا آ گیا ہے زمانا

نہ پہلی سی وہ مہر و الفت کی باتیں

نہ اگلا سا چاہت کا وہ کارخانہ

جدھر دیکھیے بس تعصب، جہالت

جہاں جائیے صرف لڑنا لڑانا

جو تعلیم دیتا ہے جنگ و جدل کی

وہ ہے انتہائی خرد مند و دانا

جو تلقین کرتا ہے صلح و صفا کی

وہ ہے تیر زجر و جفا کا نشانا

نہ معلوم کب یہ جہالت مٹے گی

کب آئے گا عیش و خوشی کا زمانا

ملیں گے گلے کب بہم ملنے والے

بجائے گا اقبال کب شادیانہ

بس اب چھوڑ دو یہ ضدیں ورنہ یارو

جہاں میں ہے مشکل تمہارا ٹھکانا

رہوگے یوں ہی پایمال جفا تم

رہے گا یہی روز رونا رلانا

نتیجہ یہ ہوگا کہ بن جاؤ گے تم

فنا ہو کے اک عبرتوں کا فسانہ

یہ سب برکتیں اہل انگلینڈ کی ہیں

کرو جلد انہیں اب یہاں سے روانا

(1008) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Fasana-e-ibrat In Urdu By Famous Poet Ahmaq Phaphoondvi. Fasana-e-ibrat is written by Ahmaq Phaphoondvi. Enjoy reading Fasana-e-ibrat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmaq Phaphoondvi. Free Dowlonad Fasana-e-ibrat by Ahmaq Phaphoondvi in PDF.