غم کا پہاڑ موم کے جیسے پگھل گیا

غم کا پہاڑ موم کے جیسے پگھل گیا

اک آگ لے کے اشکوں کی صورت نکل گیا

خوش فہمیوں کو سوچ کے میں بھی مچل گیا

جیسے کھلونا دیکھ کے بچہ بہل گیا

کل تک تو کھیلتا تھا وہ شعلوں سے آگ سے

نا جانے آج کیسے وہ پانی سے جل گیا

جھلسے بدن کو دیکھ کے کترا رہا ہے وہ

جس کے میں گھر کی آگ بجھانے میں جل گیا

بارش ہوئی غموں کی تو آنکھوں کی سیپ میں

آنسو کا قطرہ پلکوں سے گرتے سنبھل گیا

ویسے سبھی تو زیست سے دامن بچا لیے

وہ کون ہے جو موت سے بچ کر نکل گیا

تقدیر سو نہ جائے کہیں جاگیے ذرا

دیکھو ترقیوں کا بھی سورج نکل گیا

گر ہو سکے تو آپ بھی بدلو میاں نثارؔ

کہنا پڑے نہ یہ کہ زمانہ بدل گیا

(839) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gham Ka PahaD Mom Ke Jaise Pighal Gaya In Urdu By Famous Poet Ahmed Nisar. Gham Ka PahaD Mom Ke Jaise Pighal Gaya is written by Ahmed Nisar. Enjoy reading Gham Ka PahaD Mom Ke Jaise Pighal Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmed Nisar. Free Dowlonad Gham Ka PahaD Mom Ke Jaise Pighal Gaya by Ahmed Nisar in PDF.