پھرا کسی کا الٰہی کسی سے یار نہ ہو

پھرا کسی کا الٰہی کسی سے یار نہ ہو

کوئی جہان میں برگشتہ روزگار نہ ہو

ہم اس کی چشم سیہ مست کے ہیں مستانے

یہ وہ نشے ہیں کہ جس کا کبھی اتار نہ ہو

جہان میں کوئی کہتا نہیں خدا لگتی

وہ کیا کرے جسے دل پر بھی اختیار نہ ہو

نہ پھاڑے دامن صحرا کو کیوں کہ دست جنوں

رہا جب اپنے گریباں میں ایک تار نہ ہو

نہ کھیل جان پر اپنی تو اے دل ناداں

خدا کو یاد کر اتنا تو بے قرار نہ ہو

نہ بھول زہد پہ لذت سے بخشش حق کی

وہ بے نصیب ہے جب تک گناہ گار نہ ہو

تمہارے سر کی قسم کھا کے درد دل کا کہوں

جو میرے لکھنے کا یوں تم کو اعتبار نہ ہو

جناب شیخ جی صاحب میں ایک عرض کروں

اگر مزاج مقدس پہ ناگوار نہ ہو

جناب رندوں سے ملتے تو ہیں پہ ڈر ہے مجھے

کہ دشمنوں کا کسی دن وہاں اچار نہ ہو

بہت ہے خیمۂ گردوں کے پھونکنے کو تو عیشؔ

اس آہ تفتہ جگر میں اثر ہزار نہ ہو

(803) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phira Kisi Ka Ilahi Kisi Se Yar Na Ho In Urdu By Famous Poet Aish Dehlvi. Phira Kisi Ka Ilahi Kisi Se Yar Na Ho is written by Aish Dehlvi. Enjoy reading Phira Kisi Ka Ilahi Kisi Se Yar Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aish Dehlvi. Free Dowlonad Phira Kisi Ka Ilahi Kisi Se Yar Na Ho by Aish Dehlvi in PDF.