تو ہی انصاف سے کہہ جس کا خفا یار رہے

تو ہی انصاف سے کہہ جس کا خفا یار رہے

اپنے جینے سے نہ کس طرح وہ بے زار رہے

زخم دل چھیلے کبھی اور کبھی زخم جگر

ناخن دست جنوں کب مرے بیکار رہے

ان جفاؤں کا مزہ تم کو چکھا دیویں گے

ہاں اگر زندہ ہم اے چرخ جفاکار رہے

مے کدے میں ہے بڑی یہ ہی مغاں کی پیری

کہ بس اس چشم سیہ مست سے ہشیار رہے

جلتے بھنتے رہے ہم بزم بتاں میں لیکن

شمع ساں اس پہ بھی سر دینے کو تیار رہے

یوں تو کیا خواب میں بھی یار کا ملنا معلوم

اپنے گر آہ یہی طالع بیدار رہے

ایک جا سینے میں ان دونوں کا رہنا ہے محال

یا یہ دل ہی رہے یا آہ شرربار رہے

اس سے دل خاک ہو امید حصول مطلب

جس سے اک بوسے پہ سو طرح کی تکرار رہے

لے کے پیکاں سے ترے تیر بتا تو قاتل

خون میں ڈوبے نہیں کب تا لب سوفار رہے

جنس دل آتش الفت میں جلے جو چاہے

پر کسی طرح تری گرمی بازار رہے

بازی عشق میں چپکے رہو کیا خاک کہیں

ایک دل رکھتے تھے پاس اپنے سو بار رہے

ایسا دم ناک میں آیا ہے کہ ہم راضی ہیں

عیشؔ گر سینے میں اس دل کے عوض خار رہے

(842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tu Hi Insaf Se Kah Jis Ka KHafa Yar Rahe In Urdu By Famous Poet Aish Dehlvi. Tu Hi Insaf Se Kah Jis Ka KHafa Yar Rahe is written by Aish Dehlvi. Enjoy reading Tu Hi Insaf Se Kah Jis Ka KHafa Yar Rahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aish Dehlvi. Free Dowlonad Tu Hi Insaf Se Kah Jis Ka KHafa Yar Rahe by Aish Dehlvi in PDF.