کہا دن کو بھی یہ گھر کس لیے ویران رہتا ہے

کہا دن کو بھی یہ گھر کس لیے ویران رہتا ہے

یہاں کیا ہم سا کوئی بے سر و سامان رہتا ہے

در و دیوار سناٹے کی چادر میں ہیں خوابیدہ

بھلا ایسی جگہ زندہ کوئی انسان رہتا ہے

مسلسل پوچھنے پر ایک چلمن سے جواب آیا

یہاں اک دل شکستہ صاحب دیوان رہتا ہے

جھجک کر میں نے پوچھا کیا کبھی باہر نہیں آتا

جواب آیا اسے خلوت میں اطمینان رہتا ہے

کہا کیا اس کے رشتہ دار بھی ملنے نہیں آتے

جواب آیا یہ صحرا رات دن سنسان رہتا ہے

کہا کوئی تو ہوگا اس کے دکھ سکھ بانٹنے والا

جواب آیا نہیں خالی یہ گھر یہ لان رہتا ہے

کہا اس گھر کے آنگن میں ہیں کچھ پھولوں کے پودے بھی

جواب آیا کہ خالی پھر بھی ہر گلدان رہتا ہے

کہا کیا اس محلے میں نہیں پرسان حال اس کا

جواب آیا خیال اس کا مجھے ہر آن رہتا ہے

خدا کا شکر ہے ہم اک فضا میں سانس لیتے ہیں

اگر ملتے نہیں اتنا تو اطمینان رہتا ہے

(1057) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaha Din Ko Bhi Ye Ghar Kis Liye Viran Rahta Hai In Urdu By Famous Poet Aitbar Sajid. Kaha Din Ko Bhi Ye Ghar Kis Liye Viran Rahta Hai is written by Aitbar Sajid. Enjoy reading Kaha Din Ko Bhi Ye Ghar Kis Liye Viran Rahta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aitbar Sajid. Free Dowlonad Kaha Din Ko Bhi Ye Ghar Kis Liye Viran Rahta Hai by Aitbar Sajid in PDF.