مجھے وہ کنج تنہائی سے آخر کب نکالے گا

مجھے وہ کنج تنہائی سے آخر کب نکالے گا

اکیلے پن کا یہ احساس مجھ کو مار ڈالے گا

کسی کو کیا پڑی ہے میری خاطر خود کو زحمت دے

پریشاں ہیں سبھی کیسے کوئی مجھ کو سنبھالے گا

ابھی تاریخ نامی ایک جادوگر کو آنا ہے

جو زندہ شہر اور اجسام کو پتھر میں ڈھالے گا

بس اگلے موڑ پر منزل تری آنے ہی والی ہے

مرے اے ہم سفر تو کتنا میرا دکھ بٹا لے گا

شریک رنج کیا کرنا اسے تکلیف کیا دینی

کہ جتنی دیر بیٹھے گا وہی باتیں نکالے گا

رہا کر دے قفس کی قید سے گھایل پرندے کو

کسی کے درد کو اس دل میں کتنے سال پالے گا

(1096) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe Wo Kunj-e-tanhai Se AaKHir Kab Nikalega In Urdu By Famous Poet Aitbar Sajid. Mujhe Wo Kunj-e-tanhai Se AaKHir Kab Nikalega is written by Aitbar Sajid. Enjoy reading Mujhe Wo Kunj-e-tanhai Se AaKHir Kab Nikalega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aitbar Sajid. Free Dowlonad Mujhe Wo Kunj-e-tanhai Se AaKHir Kab Nikalega by Aitbar Sajid in PDF.