لب دریا جو پیاسے مر گئے ہیں

لب دریا جو پیاسے مر گئے ہیں

جنوں کا نام روشن کر گئے ہیں

حسینی قافلہ جب یاد آیا

کٹورے آنسوؤں سے بھر گئے ہیں

جنہیں سورج نے بھی دیکھا نہ ہوگا

وہ ننگے پاؤں ننگے سر گئے ہیں

وہ کب کے جا بسے اس پار لیکن

کئی یادیں یہاں بھی دھر گئے ہیں

جنہیں تھا شوق میلہ دیکھنے کا

وہ سارے لوگ اپنے گھر گئے ہیں

ہمارے عہد کا یہ المیہ ہے

اجالے تیرگی سے ڈر گئے ہیں

تو ان کو ڈھونڈھتا پھرتا ہے حسرتؔ

جو دنیا سے کنارا کر گئے ہیں

(832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lab-e-dariya Jo Pyase Mar Gae Hain In Urdu By Famous Poet Ajeet Singh Hasrat. Lab-e-dariya Jo Pyase Mar Gae Hain is written by Ajeet Singh Hasrat. Enjoy reading Lab-e-dariya Jo Pyase Mar Gae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ajeet Singh Hasrat. Free Dowlonad Lab-e-dariya Jo Pyase Mar Gae Hain by Ajeet Singh Hasrat in PDF.