دل ہو خراب دین پہ جو کچھ اثر پڑے

دل ہو خراب دین پہ جو کچھ اثر پڑے

اب کار عاشقی تو بہر کیف کر پڑے

عشق بتاں کا دین پہ جو کچھ اثر پڑے

اب تو نباہنا ہے جب اک کام کر پڑے

مذہب چھڑایا عشوۂ دنیا نے شیخ سے

دیکھی جو ریل اونٹ سے آخر اتر پڑے

بیتابیاں نصیب نہ تھیں ورنہ ہم نشیں

یہ کیا ضرور تھا کہ انہیں پر نظر پڑے

بہتر یہی ہے قصد ادھر کا کریں نہ وہ

ایسا نہ ہو کہ راہ میں دشمن کا گھر پڑے

ہم چاہتے ہیں میل وجود و عدم میں ہو

ممکن تو ہے جو بیچ میں ان کی کمر پڑے

دانا وہی ہے دل جو کرے آپ کا خیال

بینا وہی نظر ہے کہ جو آپ پر پڑے

ہونی نہ چاہئے تھی محبت مگر ہوئی

پڑنا نہ چاہئے تھا غضب میں مگر پڑے

شیطان کی نہ مان جو راحت نصیب ہو

اللہ کو پکار مصیبت اگر پڑے

اے شیخ ان بتوں کی یہ چالاکیاں تو دیکھ

نکلے اگر حرم سے تو اکبرؔ کے گھر پڑے

(945) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Ho KHarab Din Pe Jo Kuchh Asar PaDe In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Dil Ho KHarab Din Pe Jo Kuchh Asar PaDe is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Dil Ho KHarab Din Pe Jo Kuchh Asar PaDe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Dil Ho KHarab Din Pe Jo Kuchh Asar PaDe by Akbar Allahabadi in PDF.