حلقے نہیں ہیں زلف کے حلقے ہیں جال کے

حلقے نہیں ہیں زلف کے حلقے ہیں جال کے

ہاں اے نگاہ شوق ذرا دیکھ بھال کے

پہنچے ہیں تا کمر جو ترے گیسوئے رسا

معنی یہ ہیں کمر بھی برابر ہے بال کے

بوس و کنار و وصل حسیناں ہے خوب شغل

کمتر بزرگ ہوں گے خلاف اس خیال کے

قامت سے تیرے صانع قدرت نے اے حسیں

دکھلا دیا ہے حشر کو سانچے میں ڈھال کے

شان دماغ عشق کے جلوے سے یہ بڑھی

رکھتا ہے ہوش بھی قدم اپنے سنبھال کے

زینت مقدمہ ہے مصیبت کا دہر میں

سب شمع کو جلاتے ہیں سانچے میں ڈھال کے

ہستی کے حق کے سامنے کیا اصل این و آں

پتلے یہ سب ہیں آپ کے وہم و خیال کے

تلوار لے کے اٹھتا ہے ہر طالب فروغ

دور فلک میں ہیں یہ اشارے ہلال کے

پیچیدہ زندگی کے کرو تم مقدمے

دکھلا ہی دے گی موت نتیجہ نکال کے

(1015) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Halqe Nahin Hain Zulf Ke Halqe Hain Jal Ke In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Halqe Nahin Hain Zulf Ke Halqe Hain Jal Ke is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Halqe Nahin Hain Zulf Ke Halqe Hain Jal Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Halqe Nahin Hain Zulf Ke Halqe Hain Jal Ke by Akbar Allahabadi in PDF.